News

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کہانی۔

کچھ لوگ فرما رہے تھے کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے بلاد کار کردیا یہ کردیا وہ کردیا مگر میں یاد دلاتا چلوں کہ عمران خان پاکستان کے کسی بھی ادارے کے ساتھ اگر خدانخواستہ برا کرنا بھی چاہے نا تو جتنا برا بلاد کار پاکستان اسٹیل مل اور پی آئی اے جیسے اداروں کے ساتھ کیا تھا مافیا نے اس سے بدتر نہیں کرسکتا اس لئیے حوصلہ رکھیں اور تنقید کریں ناکہ مبتلہ رہیں بغض عمرانیہ میں۔۔

سٹیٹ بنک کوئی دکان یا زمین کا پلاٹ ہے جسے آئی ایم ایف کو بیچ دیا گیا؟

سٹیٹ بنک کا کام نوٹوں کی چھپائی، مانیٹری پالیسی اور انٹرسٹ ریٹ کو مینیج کرنا ہوتا ہے، یہ ایک ریاستی ادارہ ہے جسے نہ تو بیچا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی خرید سکتا ہے۔۔۔

سٹیٹ بنک کو خودمختار بنایا جارہا ہے تاکہ کوئی بھی سیاسی حکومت اپنے سیاسی مفاد کی خاطر معیشت کا بیڑہ غرق نہ کرسکے۔۔۔

چھوٹی سی مثال سابقہ دور کی ہے جب نواز حکومت نے ملکی صنعت کا پہیہ روک کر ہر چیز امپورٹ کرنا شروع کردی۔ اس مقصد کیلئے روپے کی قیمت کنٹرول کرنا ضروری تھا تاکہ امپورٹڈ اشیا کی قیمتیں ایک خاص حد سے نہ بڑھ سکیں۔۔۔

چنانچہ اسحاق ڈار نے سٹیٹ بنک کی مخالفت کے باوجود روپے کی قیمت کنٹرول کرنے کیلئے سالانہ پانچ ارب ڈالرز قرضہ لے کر مارکیٹ میں پھینکنا شروع کردیا۔۔۔

اس سے یہ نقصان ہوا کہ وقتی طور پر امپورٹ اشیا کی قیمتیں زیادہ نہ بڑھیں لیکن ملکی قرضہ 54 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 94 ارب ڈالرز ہوگیا۔۔۔

چنانچہ جب ن لیگ کا دور ختم ہونے والا تھا، اس وقت روپے کی قیمت گرنا شروع ہوگئی تھی۔۔

موجودہ حکومت آئی تو سالانہ قرضے کی قسط اور سود ملا کر دس ارب ڈالرز کی ادائیگیاں تھی، اس کے علاوہ تیل امپورٹ کرنے کیلئے بھی اربوں ڈالرز درکار تھے، تجارتی خسارہ پہلے ہی بیس ارب ڈالرز پر ن لیگ چھوڑ کر گئی تھی۔۔

ان سب خرابیوں کی بنیاد سٹیٹ بنک کا غیر فعال ہونا تھا چنانچہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ سٹیٹ بنک کو وزارت خزانہ کے انڈر رکھنے کی بجائے خودمختار کردیا جائے تاکہ آئیندہ کوئی اسحاق ڈار جیسا منشی ملکی معیشت کا بیڑہ غرق نہ کرسکے۔

سٹیٹ بنک اب پارلیمنٹ کو جواب دہ ہوگا۔۔۔

ہم وطنوں!
بھروسہ رکھیے۔۔ریاست اپنے وسیع تر مفاد میں دور اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ قدم اٹھا رہی ہے۔۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button